روح القدس کون ہے

روح القدس کی پہچان کو لے کر کئی طرح کے غلط تصورات پائےجاتےہیں۔ کچھ لوگ روح القدس کو ایک چھپی ہوئی یعنی مخفی قوت  کےطور تصور کرتے ہیں۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ روح القدس ایک غیر شخصی قوت ہےجس کو خدا مسیح کے پیروکارون کو دیتا ہے۔ سو ہم دیکھیں گے روح القدس کی پہچان کی بابت پاک کلام کیا کہتاہے؟ سیدھے سادھے طور سےدیکھیں گے کہ پاک کلام اعلان کرتاہے کہ روح القدس خدا ہے۔ پاک کلام ہم سے یہ بھی کہتاہے کہ روح القدس ایک الہی شخص ہے جس میں عقل ہے، احساس اور مرضی بھی ہے۔

  حقیقت تو یہ ہے کہ روح القدس کو  بطور خدا پاک کلام کی مختلف آیات میں صاف طور سے دیکھا جاسکتا ہے جن میں اعمال کی کتاب 5 :3- 4 بھی شامل ہے۔ ان آیتوں میں پطرس حننیاہ کا سامناکرکے کہتاہے کہ اس نے روح القدس سے کیوں جھوٹ بولا اور یہ کہ اس نے انسان سے نہیں بلکہ خدا سے جھوٹ بولا تھا۔ تو پھر یہ صاف اعلان ہے کہ روح القدس سے جھوٹ بولنا مان لو خدا سے جھوٹ بولنا ہوا۔ آیات کی روشنی میں ہم یہ بھی معلوم کر سکتے ہیں کہ روح القدس اس لئے خدا ہے کیونکہ اس میں خدا کی صفات و اوصاف پائےجاتے ہیں۔ مثال کے طور پراس کی ہمہ جا ہونا یعنی کہ ہر جگہ حاضر رہنا یا موجود رہنا (زبور شریف 139: 7 -8 )میں پایا جاتا ہے۔ زبور نویس داؤد کہتا ہے کہ "میں تیری روح سے بچ کر کہاں جاؤں یا تیری حضوری سے کدھر بھاگوں؟ اگر آسمان پر چڑھ جاؤں تو تو وہاں ہے۔ اگر میں پاتال میں بستر بچھاؤں تو دیکھ تو وہا بھی ہے”۔ پھر (1 کرنتھیوں 2 :10 -11 )میں ہم روح القدس میں خدا کی "معرفت کُل” کے اوصاف کو دیکھتے ہیں۔ اس میں پولس رسول اس طرح کہتا ہے "لیکن ہم پر خدا نے ان کو روح کے وسیلہ سے ظاہر کیا کیونکہ روح سب باتیں بلکہ خداکی تہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔ کیونکہ انسانوں میں سے کون کسی انسان کی باتیں جانتاہے سو انسان کی اپنی روح کے جو اس میں ہے؟ اسی طرح خدا کے روح کے سوا کوئی خدا کی باتیں نہیں جانتا”۔

ہم جان سکتے ہیں کہ روح القدس حقیقت میں ایک الہی شخص ہے کیونکہ وہ عقل رکھتاہے، احساسات اور مرضئ رکھتا ہے۔ روح القدس جانتاہے اور سوچتاہے (1 کرنتھیوں 2:10)۔ روح القدس رنجیدہ ہو سکتا ہے (افسیوں 4:30)۔ روح القدس ہمارے لئے شفاعت کرتاہے (رومیوں 8 :26-27) ۔ روح القدس اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ لیتا ہے (1 کرنتھیوں12: 7- 12)۔ روح القدس خدا ہے، تثیلث کا تیسرا شخص۔ خدا ہونے کی حیثیت سے روح القدس سچ مچ مددگار اور صلاح کارطور اپنا کردار نبھا سکتا ہے۔ یسوع نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایسا کرے گا۔ (14: 16 ،15 :26)۔