خدا کا کلام تنہائی کے بارے میں کیا بتاتا ہے

اکیلے ہونا اور تنہا ہونا دو مختلف باتیں ہیں۔ کوئی شخص تنہا تو نہیں ہے پراکیلا ہوسکتا ہے،اور کوئی شخص بڑی بھیڑ میں تنہا ہو سکتا ہے۔اس لئے تنہائی ایک ایسی ذہنی کیفیت کا نام ہے جودوسرے انسانوں سے الگ(فرق،جدا)ہونے کا احساس ہے۔ جو لوگ تنہائی کا شکار ہوتے ہیں وہ اکیلے پن کو دوسروں سے بہت زیادہ گہرے طور پر محسوس کرتے ہیں۔پرانے عہد نامہ میں عبرانی زبان میں استعمال ہونے والے لفظ’’ویران‘‘ یا ’’تنہا‘‘ کے معنی ہیں’’صرف، ایک اکیلا؛وہ جواکیلا،چھوڑا گیا،خراب حال ہو‘‘یہ بہت تکلیف دہ بات ہے جب ہم سوچتے ہیں کہ ہم اس دنیا میں اکیلے ہیں، ہمارا کوئی دوست نہیں ہے،کوئی ہماری فکر نہیں کرتا ہے،کسی کو پراوہ نہیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے،کسی کو پرواہ نہیں چاہے میں مروں یا جئیو اور کوئی میری قبر پر رونے والا نہیں ہے۔

داوٗد نے تنہائی کو بہت گہرائی سے محسوس کیا۔ داوٗد دل کی گہرائی اورصاف دلی سے انتہائی ناامیدی اور تنہائی میں خد ا کو پکارتا ہے۔اس کا اپنا بیٹا اس کے خلاف اٹھ کھڑاہوتا ہے، اور کچھ بنی اسرائیل اس کے پیچھے پڑے ہیں،اور وہ  شہر بدر ہونے اور اپنے خاندان اور گھر کو چھوڑنے پر مجبور ہے۔اپنی تنہائی اور شکستگی میں (زبور25 : 16) وہ اپنی واحد پناہ گاہ خدا کی طرف رجوع کرتا ہے اور اس سے رحم کی درخواست کرتا ہے۔ وہ خدا سے مداخلت کی درخواست کرتا ہے (زبور 25: 21)کیونکہ خدا ہی اسکی واحد اُمید ہے۔دلچسپ بات یہ  ہے کہ نئے عہدنامہ میں انسانوں کے لئے لفظ ’’تنہا ‘‘کبھی بھی استعمال نہیں ہوا ہے۔ نئے عہد نامہ میں یہ لفظ ’’تنہا ‘‘ دو بار استعمال ہوا ہے لیکن ویران جگہوں کے لئے (مرقس 1 :45؛لوقا 5: 16)، جب یسوع تنہائی میں دعا کی غرض سے ویران جگہ کو چلا گیا۔

تنہائی کی وجہ کوئی بھی ہو،مسیحیوں کے لئے اس کا ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے مسیح کی تسلی بخش قربت۔ اس مالک کے ساتھ اس محبت بھری رفاقت نےان گنت  لوگوں کو قید بلکہ موت تک گوارہ کرنے کاحوصلہ اور دلیری بخشی ہے۔وہ ایسا دوست ہے جو’’بھائی سے زیادہ مْحبت رکھتا ہے۔‘‘ (امثال 18: 24)،جو اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دیتا ہے(یوحنا 15 : 13۔15)،جس نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ نہ تو کبھی ہمیں چھوڑے گا اور نہ ہی ہم سےدست بردار ہو گا بلکہ دنیا کے آخرہمیشہ ہمارے ساتھ ہے (متی 28: 20)۔ہم اس پرانے گیت کے الفاظ میں تسلی پا سکتے ہیں جس میں اس حقیقت کو بڑے اچھے طور پر بیان کیا گیا  ہے کہ :’’دوست مجھے چھوڑیں، دشمن مجھے گرائیں،وہ ہمیشہ میرے ساتھ ہے۔ہالیلویاہ، کیسا میرا منجی!’‘