تثلیث فی التوحید کی تعلیم کیا ہے؟ کیا تثلیث فی التوحید بائبل کے مطابق ہے؟

تثلیث فی التوحید کی تعلیم کیا ہے؟ کیا تثلیث فی التوحید بائبل کے مطابق ہے؟

تثلیث فی التوحید کی تعلیم خدا تعالیٰ کی ذات اقدس کو جاننے اُس پر ایمان لانے اُس کے نجات کے منصونہ کو سمجھنے

کےلئے بنیادی تعلیم ہے کہ خُدا ثالوث خُدا ہے، انسانوں پر اس بھید کو کھولنے کے لئے کلام خدا فرماتا ہے کہ اُسکی راھیں

8 خُداوند فرماتا ہے کہ میرے خیال – اور ھماری راھیں نہیں ، ہمارے خیال اور اُس کے خیال فرق ہیں ۔ یسیعاہ باب 9:55

تمہارے خیال نہیں اور نہ تمہاری راہیں میری راہیں ہیں۔ کیونکہ جس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اُسی قدر میری راہیں

تمہاری راہوں سے اور میرےخیال تمہارے خیالوں سے بلند ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم تمام انسان اس بات سے حقیقی

طور سے واقف ہوں کہ وہ اپنا اظہار کیسےکرتا ہے۔ خُدا نے اپنے آپ کو تین یکساں ازلی شخصیات میں ظاہر کیا ہے۔

اکثر سوال کیا جاتا ہے کہ "کیا نجات حاصل کرنے کے لئے تثلیث پر ایمان لانا ضروری ہے؟اِس کا جواب ہاں اور نہیں دونوں

ہیں مگر ہاں اور نہیں کیسے اس کو سمجھنا ضروری ہے پہلے اس پر غور کرتے ہیں۔ کیا کسی شخص کو نجات حاصل

کرنے کے لئے تثلیث کے ہر پہلو کو مکمل طور پر سمجھنا اور اُس کے ساتھ مُتفق ہونا ضروری ہے؟ جواب ہے نہیں۔ کیا تثلیث

کے کچھ ایسے پہلو ہیں جو نجات کے عمل میں اہم کِردار ادا کرتے ہیں؟ جی ہاں۔ مثال کےطور پر یسوع مسیح کی الُوہیت

عقیدہ نجات میں بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ اگر یسوع خُدا نہیں ہے، تو اُس کی موت گناہ کی لامحدود سزا کی قیمت ادا

نہیں کرسکتی۔ صرف خُدا ہی لامحدود ہے۔ اُس کا شروع ہے نہ ہی آخر۔ باقی تمام مخلوقات بشمول فرشتے محدود ہیں۔ اُن

کو کسی وقت پر تخلیق کیا گیا ہے۔ صرف ایک لامحدود ہستی کی موت ہی انسان کے گناہوں کا ابدی کفارہ ہو سکتی ہے۔

اگر یسوع خُدا نہیں ہے، تو وہ نجات دہندہ مسیح، خُدا کا برّہ نہیں ہو سکتا جو جہان کا گناہ اُٹھائے لے جاتا ہے (یوحنا

1:29 )۔ یسوع مسیح کی الہی فطرت کے غیر بائبلی نظریے کا نتیجہ نجات کا گمراہ کُن نظریہ ہو گا۔ ہر مسیحی فرقہ جو

یسوع مسیح کی حقیقی الوہیت کا انکار کرتا ہے یہ بھی سیکھاتا ہے کہ ہمیں نجات حاصل کرنے کے لئے مسیح کی موت کے

ساتھ اپنے نیک اعمال کو بھی شامل کرنا ضرور ہے۔ مسیح کی حقیقی اور کامل الوہیت جو کہ تثلیث فی التوحید کا ایک

پہلو ہے اِ س نظریہ کو ردّ کرتا ہے۔

اِس کے ساتھ ہی، ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ مسیحوں میں کچھ ایسے حقیقی ایماندار بھی ہیں جو تثلیث فی التوحید کو

مکمل طور پر نہیں مانتے۔ اگرچہ ہم ماڈل ازم (ایک عقیدہ کہ خُدا ایک ہی شخص ہے جس نے اپنے آپ کو باپ، بیٹا اور روح

القدس تین صورتوں/ رُوپوں میں ظاہر کیا) کو ردّ کرتے ہیں، لیکن ہم اِ س بات سے انکار نہیں کرتے کہ کوئی بھی انسان

۔ یہ ایمان رکھتے ہوئے نجات نہیں پا سکتا کہ خُدا تین اشخاص نہیں ہیں، بلکہ صرف اپنے آپ کو تین رُوپوں میں ظاہر کیا

ہے۔ تثلیث ایک بھید ہے جِسے محدود انسان مکمل اور کامل طور پر سمجھ نہیں سکتا۔ نجات فراہم کرنے کے لئے خُدا ہم سے

مطالبہ کرتا ہے کہ ہم مجسم خُدا یسوع مسیح کو اپنا نجات دہندہ کے طور قبول کریں۔ نجات دینے کے لئے خُدا ہم سے

مطالبہ نہیں کرتا کہ ہمیں مضبوط بائبلی تعلیم کے ہر پہلو کو مکمل طور پر سمجھنا ضروری ہے۔ نجات دینے کے لئے تثلیث

فی التوحید کے ہر پہلو کو مکمل طور پر سمجھنے اور اُس کے ساتھ مُتفق ہونے کا مطالبہ نہیں کیا جاتا۔

ہم دِل سے ایمان رکھتے ہیں کہ تثلیث فی التوحید بائبلی تعلیم ہے۔ ہم دلیری سے اعلان کرتے ہیں کہ بائبلی تثلیث پر ایمان

رکھنا اور اِسے سمجھنا خُدا ، نجات، اور ایمانداروں کی زندگی میں خُدا کے جاری کام کو سمجھنے اور جاری رکھنے کے

لئے بے حد ضروری ہے۔ کچھ ایسے ایماندار بھی ہیں جو مسیح کے حقیقی پیروکار تو ہیں، لیکن وہ تثلیث فی التوحید کے

کچھ پہلوؤں کے ساتھ اختلافِ رائے رکھتے ہیں۔ اِس بات کو یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہمیں کامل تعلیم رکھنے کی وجہ سے

نجات نہیں ملتی، بلکہ کامل نجات دہندہ پر ایمان لانے سےملتی ہے (یوحنا 3:16 )۔ نجات حاصل کرنے کےلئے کیا ہمیں تثلیث

فی التوحید کے کچھ پہلوؤں پر ایمان لانا ضروری ہے۔ جی ہاں ضروری ہے۔ کیا نجات حاصل کرنے کے لئے ہمیں تثلیث فی

التوحید کے تمام پہلوؤں کے ساتھ مکمل طور پر متفق ہونا ضروری ہے؟جی نہیں۔