1 مسیحی والدین کوایک مسرف بیٹا یا (بیٹی) کے ساتھ بائبل کے مطابق کیسا سلوک کرنا چاہیے

مسیحی والدین کوایک مسرف بیٹا یا (بیٹی) کے ساتھ بائبل کے مطابق کیسا سلوک کرنا چاہیے

مسرف بیٹے کی کہانی میں ایک وارث کا ذکر ملتا ہے جسکو (لوقا15- 11:15) میں بیان کیا گیا ہے۔ کئی ایک اصول ہیں جنہیں ایماندار ماں باپ اپنے ان بچوں کے ردعمل اور برتاؤ کے لئے استعمال کرسکتے ہیں جو انکے راستے کے خلاف چلتے ہیں جنہوں نے انکو پالا پوسا اور بڑا کیا تھا۔ ماں باپ کو بھی یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ انکے بچے بالغ ہوچکے ہیں اور اب وہ ماں باپ کے اختیار میں نہیں رہے۔

مسرف بیٹے کہانی میں چھوٹا بیٹا اپنی وراثت کا حصہ لیکر دورداز ملک کو چلاجاتا ہے اسے عیاشی میں خرچ کردیتا ہے۔ ایسے بچے کے معاملہ میں جو نئے سرے سے پیدا ہؤا ایماندار نہ ہو اس نے ایسا ہی کیا جیسے فطرتاً دیگر بچے کرتے ہیں۔ مگر اس بچہ کے معاملہ میں جسے نے مسیح پر پوری طرح سے ایمان کا اقرار کیا ہو وہ اگر ایسا کرتا ہے تو اس بچہ کو ہم ایک "مسرف” بیٹا کہتا ہیں۔ اس لفظ کے معنی ہیں ” ایک شخص جس نے اپنی ساری آمدنی کے ذرائع یا کمائی کو فضول میں خرچ کردیا ہو”۔ اس عبارت میں ایک لڑکے کا بیان جو اپنا گھر چھوڑ دیتا ہے اور گھر سے دود جاکر نہ صرف اپنے ماں باپ کی دنیوی وراثت کو بلکہ اپنے ماں باپ کی روحانی وراثت کو بھی فضول میں خرچ کرتا ہے جو اس کے ماں باپ نے اس پر خرچ کیا تھا۔ انہوں نے اس کی پرورش کی تھی، تعلیم دی تھی، اپنا پیار دیا تھا۔ اس کی پرواہ کی تھی۔ ان سب کو اس لڑکے نے بھولا کر خدا کے خلاف بغاوت کردی۔ ایک بچہ اگر وہ اپنے ماں باپ کے خلاف بغاوت کرتا ہے وہ سب سے پہلے خدا کے خلاف بغاوت کرتا ہے۔

اس با ت کو نوٹ کریں کہ اس تمشیل میں باپ لڑکے کو گھر چھوڑنے کے اس کے ارادہ پر روکتا نہیں نہ ہی وہ اس کی حفاظت کی کوشش میں اس کا پیچھا کرتا ہے بلکہ اس لڑکے کے ماں باپ ایمان کے ساتھ گھر پر رہ کر اس کے لئے دعا کرتے ہیں اور جب وہ لڑکا "اپنے ہوش میں آتا ہے”۔ اور پیچھے مڑکر دیکھتا ہے اور گھر واپس آتا ہے تو یہی پاتا ہے کہ اس کا باپ اس کے لئے انتظار کر رہا ہوتا اور دوڑ اس کو گلے لگتا ہے کیونکہ اس کا لڑکا "بہت دنوں تک اس سے دور رہا تھا”۔

جب ہمارے جوان بیٹے بیٹیاں اپنے دل مرضی پوری کرنے لگتے ہیں— یہ سوچ کر کہ ہم قانونی طور سے ایسا کرسکتے ہیں — اور سوچتے ہییں کہ کسی طرح نتیجہ تک پہنچ سکتے ہیں تو ماں باپ کو چاہئے کہ انکو جانے دیں اور اپنے سے جدا ہونے دیں۔ ماں باپ کو ان کے پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور جو انجام انکے سامنے آئے گا اس میں دخل اندازی کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ ماں باپ کو چاہئے کہ ان کے لئے وافاداری سے دعا کرتے رہیں۔ اور اس بات کا انتظار کریں کہ وہ کب توبہ کرینگے، اور جب تک یہ باتیں نہ ہولیں تب تک ماں باپ کو چاہئے کہ آپس میں صلاح مشورہ کریں۔ بغاوت میں انکا ساتھ نہ دیں اور دخل اندازی نہ کریں۔ 1 پطرس15:4

ایک بار جب بچے قانونی طور سے بالغ ہوجاتے ہیں تب وہ صرف خدا کے ماتحت ہوجاتے اور حکومت کے سپرد ہوجاتے ہیں۔ (رومیوں باب 1 ، 7-13)۔ ماں باپ ہونے کے ناتے ہم اپنے مسرف بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے دعا میں اور پیار میں انکو سہارا دے سکتے ہیں۔ اور ایک بار جب وہ خدا کی طرف پھرتے ہیں تو انکے ساتھ ہر معاملے میں کھڑے رہ سکتے ہیں۔ خدا اکثر ہم کو ان پرشانیاں کے ذریعے جو ہم خود اپنے فیصلوں سے خود پر لاتے ہیں سپرد کرکے پریشانی جھیلنے کے ذریعہ سے ہم کو عقلمند بناتا ہے۔ اور یہ ہر ایک بالغ شخص کا ذاتی معاملہ ہے کہ ہر ایک حالت کے ردعمل میں اس کا مناسب طور سے جواب دیں۔ ماں باپ ہونے کے ناتے ہم اپنے بچوں کو نہیں بچا سکتے— صرف خدا ہی یہ کرسکتا ہے۔ جب تک وہ وقت آئے ہم کو انتظار کرنا ہے، دعا کرنا ہے اور معاملہ کو خدا کے ہاتھوں سونپنا ہے۔ یہ طریقہ عمل دردناک ثابت ہوسکتا ہے مگر جب اسے بائيبل کے طریقہ سے انجام دیا جا تا ہے تو یہ دل کو تسلی اور دماغی سکون لے آتا ہے۔ ہم اپنے بچوں کا انصاف نہیں کرسکتے مگر خدا کر سکتا ہے۔ خدا کے انصاف میں بڑی تسلی ہوتی ہے۔ "کیا تمام دنیا کا انصاف کرنے والا خدا انصاف نہ کریگا”؟ (پیدایش25:18)۔