یسوع مسیح کس طرح ، کنفیوشیس ، بدھا اور محمد(ص) سے مختلف ہے ؟
مسیح نے دعویٰ کیا کہ وہ خدا ہے ، اور اُس نے بطور خدا اپنی پرستش کی اجازت بھی دی۔ اُس کے مُردوں میں سے جی اٹھنے کے بعد اُس کے ایک شاکرد نے اُس کے آگے گٹھنے ٹیک کر کہا، “ اے میرے خداوند اے میرے خدا “( یوحنا ۲۸:۲۰) ایک اچھے مذھبی یہودی کے طور پر اگر دیکھیں تو اس عمل کو گستاخی تصور کیا جانا چاھیے تھا۔ لیکن یسوع مسیح نے اس کو قبول و منظور فرمایا اور کہا کہ تم’’ یِسُوع نے اُس سے کہا تُونے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلَق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔ “( متی ۶۴:۲۶ ) اُس نے اپنی شناخت خدا کے بیٹے کے طور پر کروائی ( دیکھیں یوحنا ۳ : ۱۶تا۱۸ ) اُس نے اپنی زندگی میں اپنے بارے میں کئی ایسی باتیں کہیں ، اگر وہ سچ نہ ہوتیں تو وہ ایک پاگل شخص کی باتیں سمجھی جاتیں ۔
یسوع مسیح نے کہا’’ میں دنیا کا نور ہوں “ جو میری پیروی کرے گا اندھیرے میں نہ چلے گا “ ( یوحنا ۱۲:۸ ) اُس نے کہا ’’زندگی کی روٹی میں ہوں “ ( یوحنا ۳۵:۶ ) اُس نے لوگوں کو یہ بھی بتایا ’’ یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدم کا گوشت نہ کھاو اور اُس کا خُون نہ پیو تُم میں زِندگی نہِیں۔ “ ( یوحنا ۵۳:۶ ) اُس نے اپنی الہیٰ فظرت کے بارے میں بھی بہت سے دعویٰ کئے۔ جب لوگوں نے اُسکے دعووں پر اعتراض کیا تو اُس نے کہا دراصل اگر میں اپنی الہیٰ فطرت کا انکار کروں تو میں جھوٹا ٹھہروں گا جیسے کہ تم ہو ۔ ( دیکھیں یوحنا ۵۵:۸ )
محمد (ص) کا ایمان تھا کہ وہ نبی ہے ۔ بدھا محسوس کرتا تھا کہ وہ سچائی کا متلاشی ہے ۔ کنفیوشیس نے کچھ بھی ہونے کا دعویٰ نہیں کیا سوائے ایک عقلمند استاد ہونے کے ۔ یسوع ہی واحد ہے جس نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ خدا کاابدی بیٹا ہے ۔ وہ خدا ہے اور اُس نے اپنی الوہیت کو ثبوتوں سے ثابت بھی کیا ۔
یسوع میسح مر گیا دفن ہوا اور مُردوں میں سے جی اُٹھا ( دیکھیں متی ۷:۲۸ ، اعمال ۱۳ :۳۰تا۳۱ ) اُسکے جی اٹھنے کے بعد ۵۰۰ سو لوگوں نے اُس کو دیکھا ( دیکھیں ۱ کرنتھیوں ۱۵ :۴ تا ۸ ) اُس میں یہ قدرت تھی کہ وہ بند دروازوں میں سے گزر گیا ( دیکھیں یوحنا ۲۰ :۱۹ تا۲۶ ) دُور دراز علاقوں میں فوراً جا پہنچا۔ ( دیکھیں یوحنا ۲۱:۶ ) اور آسمان پر چلا کیا ( دیکھیں لوقا ۵۱:۲۴ ، اعمال ۱ :۹تا۱۱ ) اور اُس نے مکمل روحانی جی اٹھا بدن لے لیا۔ وہ آسمان میں گیا اور اُس نے اپنے شاکردوں کو قوت دینے کے لئے روح القدس نازل فرمایا کے انکے اندر سدا سکونت کرے ۔ پطرس رسول اس بات کا دعویٰ کرتا ھے کہ وہ آسمان میں پہنچ گیا ہے ۔ ( دیکھیں اعمال ۳۳:۲ )
کیا یہ جواب آپ کے لئے مددگار ثابت ہوا؟ ھاں / نہیں