کیا موت کے بعد زندگی ہے؟       

کیا موت کے بعد زندگی ہے؟                                                           

جی ہاں! واضح طور پر ، تمام لوگوں کے لیے موت کے بعد زندگی ہے۔ موت کے بعد آپ اپنی زندگی کیسے گذاریں گے اِس کا انحصار اِس وقت خُدا کے ساتھ آپ کے تعلق سے ہے۔ یسوُع مسیح نے فرمایا، ’’ قیامت اور زِندگی تو میَں ہُوں-جو مجُھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زِندہ رہے گا- اور جو کوئی زِندہ ہے اور مجُھ پر اِیمان لاتا

ہے وہ اَبد تک کبھی نہ مریگا‘‘۔ (یوحنا ۱۱: ۲۵ ـ ۲۶)۔ یسوُع مسیح کا مکمل پیغام یہ تھا کہ اُس نے گناہ اور موت کے اختیار کو ختم کر دیا، کیونکہ گناہ کا انجام موت تھی۔ یسوُع نے کہا ’’کیونکہ میں جیتا ہوُں تُم بھی جیتے رہوگے‘‘ (یوحنا ۱۴: ۱۹)۔ یہی دنیا کی اُمید ہے ــ یعنی مُردوں میں سے جی اُٹھنا۔ پولُس رسوُل نے کہا ہے ’’بلکہ میں اپنے خُداوند مسیح یسوُع کی پہچان کی بڑی خوُبی کے سبب سے سب چیزوں کو نقصان سمجھتا ہوُں۔ جس کی خاطر میں نے سب چیزوں کا نقصان اُٹھایا اور اُن کو کوُڑا سمجھتا ہوُں تاکہ مسیح کو حاصل کروُں… میں اُسکو اور اُسکے جی اُٹھنے کی قدرت کو… معلوم کروُں… تاکہ کسی طرح مرُدوں میں سے جی اُٹھنے کے درجہ تک پہنچوُں۔ (فلپیوں ۳: ۸ ـ ۱۱)۔ موت کے بعد صرف زندگی ہی نہیں بلکہ خُدا ہمیں نئے جسم دے گا ، اِس جسم سے بہتر جو اب ہمارے پاس ہے۔ ہم بغیرجسم کے روحیں نہیں ہونگے۔ جو یسوُع پر ایمان رکھتے ہیں اُنہیں ویسا ہی جسم ملیگا جیسا یسوُع کا جی اٹھنے کے بعد تھا ( دیکھیں۱ کرنتھیوں ۱۵ : ۳۵ تا ۴۹ )                                     

ـ بائبل بتاتی ہے کہ ایمانداروں کی قیامت ہوگی اوربدوں کی قیامت بھی ہو گی۔ اُن میں سے بہتیرے جاگ اُٹھینگے بعض حیات ِ ابدی کے لیے اور بعض رسوائی اور ذِلت کے لیے۔

ِ   (دیکھیے دانی ایل ۱۲: ۲ ـ ۳، متّی ۲۵: ۴۶، مکاشفہ ۲۰: ۱۱ ـ ۱۵)۔ جو خُدا کے لیے جیتے رہے ہیں اُنہیں ایسا بدن ملِیگا جیسا  یسوُع کا ہےایک جلالی اور خوبصورت بدن ــ اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اُس کے ساتھ جلال میں رہیں گے۔ جنہوں نے اُس کے لیے زندگی نہیں گُذاری وہ سزا اور اذیئت کی جگہ میں ہونگے۔ جی ہاں، موت کے بعد زندگی ہے، لیکن اُس زندگی کے معیار کا اِنحصار اِس بات پر ہوگا کہ ہم نے اُس ’’زندگی سے پہلے کی زندگی‘‘ کے ایام کیسے گذُارے ہیں ۔ اکثر یہ سوال اُٹھتا ہے ۔ کہ ایک پیار کرنے والا باپ کسی کو دوزخ میں کیونکر بھیجے گا۔ یاد رکھیں کہ خُدا ہر وقت لوگوں کو اپنی طرف بلاتا رہتا ہے۔ وہ نشان دکھاتا رہتا ہے جیسے کہ سوُرج، چاند، موسم اور فصل کی کٹائی تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ اُس کی محبت ماجود  ہے۔ وہ مُنادوں، استادوں اور مبُشرون کو بھیجتا ہے اُن لوگوں کو ہوشیار کرنے کے لیے جو خدا کی مرضی کے خلاف چلتے ہیں، اور اُن کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے تاکہ خدا کے پاس آئیں۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ آسمان

آسمان ہی رہےاگر وہ جو  آسمان میں رہنے والے ہیں وہ  اس خوف میں نہ جئیں جو کہ دوسری ابلیسی بغاوت سے، درد، دُکھ اور موت سے ہوتا ہے۔ اِس خوف کو ختم کرنے کا واحد راستہ یہ دیکھنا ہے کہ جو خُدا کا پوُری طرح انکار کرتے ہیں اور جو اُس کی بادشاہی میں شریک نہیں ہونا چاہتے اُن کی خواہشات پوُری کر دی جاتی ہیں۔ ایسے لوگ خدا کی بادشاہی کا حصہ نہیں بننا چاہتے، اُن کے لیے خدا کہتا ہے، تمہاری مرضی مجُھ سے جُدا ہونے میں ہے تو میں ویسے ہی تمہاری مرضی پر چھوڑ دیتا ہوُں جیسا تُم چاہتے ہو‘‘۔ خُدا سے جُدا ہونے میں ابدی تاریکی ہے۔ ایسا سوچنا بھی خوفناک بات ہے، لیکن یہ انتخاب خُدا کا نہیں ہے کہ وہ کسی کو تاریکی میں بھیجے۔ وہ نہ چاھتے ہوُے وہ سب کچھ حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے جو وہ اُس سے مانگتے ہیں۔ بائبل جب دوزخ کی بات کرتی ہے تو

وہ ہمیشہ کی آگ اور ابدی تاریکی کی بات کرتی ہے۔ (دیکھیے متّی ۸: ۱۲، ۲۵: ۴۱)۔ یہ چاہے لفظی تشریح ہے یا اعداد و شمار کا بیان جو واضح کرتا ہے اُس پچھتاوے اور جذباتی تکلیف کو جو کھوے ہوُے شخص کو اُٹھانی پڑے گی، جب اُنہیں پتہ چلے گا کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خدا سے جُدا ہو چکے ہیں، جس کا اُنہیں اِس وقت علم نہیں ہے۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ دوزخ ایک حقیقت ہے اوریہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے! پچھلے چند سالوں میں ہم نے ایسے کئی واقعات دیکھے ہیں جن میں لوگ چند لمحوں کے لیے میڈیکلی مردہ قرار دئیے گئےاور ’’طبی موت‘‘ کے بعد دوبارہ زندگی میں لوٹ آے ہیں۔ اِن میں سے کافی لوگوں نے آسمان کو دیکھا ہے اور بعض کو تو دوزخ کا نظارہ کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی۔ اُنہوں نے ایک زندہ وجود کو دیکھا ہے جِس کو وہ خُدا تصور کرتے ہیں۔ وہ یسوُع سے بھی رابطہ کر چکے ہیں۔ کچھ نے کہا کہ وہ اِس زندگی میں لوٹنا چاہتے ہیں، اور اُس نے انہیں واپس آنے دیا؛ دوسروں نے وہاں رہنا پسند کیا، اور اُس نے اُن سے کہا کہ ابھی اُن کے لیے اِس زندگی میں کچھ کام باقی ہے۔ اُن سب کے لیے یہ زندگی تبدیل کرنے والا تجربہ رہا ہے، اور یہ موت کے بات زندگی کے وجوُد پر مبنی گواہی ہے۔ یہ تجربات، بلا شبہ، ثبوُت نہیں ہیں کہ موت کے بات زندگی ہے، لیکن یہ باتیں بائبل کے اُن بیانات کو سہارا دیتی ہیں کہ قبر میں جانے کے بعدکہتی ہے کہ ہمیں مرُدوں سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔زندگی جاری رہتی ہے۔ بائبل اپنی تعلیمات میں۔ احِبار  ۱۹: ۳۱ بتاتی ہے وضاحت سے

بتاتی ہے ’’ جو جِنّات کے یار ہیں اور جو جادُوگر ہیں تُم اُن کے پاس نہ جانا اور نہ اُن کے طالِب ہونا کہ وہ تُم کو نجِس بنا دیں ۔ میں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوں‘‘۔ یسعیاہ ۸: ۱۹ ’’ اور جب وہ تُم سے کہیں تُم جِنّات کے یاروں اور افسُون گروں کی جو پُھسپُھساتے اور بُڑبُڑاتے ہیں تلاش کرو تو تُم کہو کیا لوگوں کو مُناسب نہیں کہ اپنے خُدا کے طالِب ہوں؟ کیا زِندوں کی بابت مردوں سے سوال کرنا واجب ہے؟‘‘ جب داؤد بادشاہ کا بیٹا مر گیا تو اُس نے کہا ’’ میں تو اُس کے پاس جاؤں گا پر وہ میرے پاس نہیں لَوٹنے کا‘‘ (دوسرا سیموایل ۱۲: ۲۳)۔ مرنے

کے بعد یا تو ہم فردوس میں جاتے ہیں یا دوزخ میں۔ ہم اپنے پیاروں سے جا ملیں گے جو فردوس یا دوزخ میں گئے ہیں۔ ہم اُن پیاروں سے اُس وقت ملیں گے جب ہم بھی اُسی جگہ ہونگے جہاں وہ ہیں ۔ تب تک زندوں کا اُن سے رابطہ کرنے کی کوشش کرنا منع ہے۔ نام نہاد بھوُت پریت،یا روُحیں جو موکلوں کے ذریعہ سے بات کرتی ہیں، دراصل ابلیسی قوتیں ہیں جو مرُدہ لوگوں کی روُحوں کے بھیس میں ہوتی ہیں۔ اگر آپ انہیں موقع دیں تو یہ آپ کو دھوکہ دیں گی۔ وہ آپ کو خدا سے دوُر لے جانے کی اور آپ   کو اپنے قابو میں کرنے کی پوُری کوشش کرینگی۔

کیا یہ جواب آپ کے لیے مددگار ثابت ہوُا؟ ہاں / نہیں