!مسیحی بپتسمہ کی ضرورت اور اہمیت
مسیح یسوع پر ایمان لانے والون کےلئے یسوع مسیح نے جو دو مذہبی رسومات مقرر کئے ہیں ان میں سے ایک یہ مسیحی
بپتسمہ ہے۔ آسمان پر سعود فرمانے سے پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا کہ ’’تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ
اورانکو باپ، بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ اور ان کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں
28-20:19 نے تمکو حکم دیا اور دیکھو میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔‘‘ متی
یہ ہدایات تفصیل کےساتھ بیان کرتی ہیں کہ کلیسیا یسوع کے کلام کو سکھانے، شاگرد بنانے اور اُن شاگردوں کو بپتسمہ دینے کی ذمہ دار ہے۔
اور اِن چیزوں کو ہر جگہ (تمام قوموں میں) دنیا بھر میں زمانہ کے آخر تک کیا جانا ضروری ہے۔ یہ مسیح کا آخری حکم
ہے اور خداوند یسوع مسیح خود یہ حکم دیا ااس لئے بپتسمہ کی مسیحی تعلیم بہت اہمیت رکھتی ہے۔
بپتسمہ کا رواج کلسییا کی بنیاد ڈالے جانے سے پہلے تھا۔ قدیم زمانہ کے یہودی اپنے نومریدوں کو بپتسمہ دیتے تھے یہ
ثابت کرنے کے لئے کہ وہ فطری طور سے پاک ہو چکے ہیں۔ یوحنا اصطباغی نے خداوند مسیح کی راہ کو تیار کرنے کے لئے
بپتسمہ کا استعمال کیا۔ اس میں نہ صرف یہودی تھے بلکہ غیر یہودی بھی شامل تھے کیونکہ ہر ایک کو توبہ کی ضرورت
اور یوحنا سب کو تو بہ کا بپتسمہ دیتا تھا۔ سو کسی طرح یوحنا کا بپتسمہ توبہ کو ظاہر کرتا تھا۔ مگر یہ بپتسمہ مسیحی بپتسمہ کے مانند نہیں ہے
19 ) میں جس طرح دیکھا گیا ہے -7:1 ؛27- ۔ رسولوں کے اعمال کی کتاب ( 24:18
مسیحی بپتسمہ کا ایک گہرا ثبوت ہے۔
بپتسمہ باپ بیٹا اور روح القدس کے نام سے دیا جانا چاہیے۔ یہی حقیقت میں ’’مسیحی بپتسمہ‘‘ کہلاتا ہے۔ اس رواج کے
ذریعے ہی ایک ایمان لائے ہوئے شخص کو کلیسیا کی رفاقت میں داخل ہونے یا شریک ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔ جب ہم
بچائے جاتے ہیں تو ہم مسیح کے بدن میں ہوکر روح القدس سے بپتسمہ حاصل کرتے ہیں۔ اور یہ مسیح کا بدن ہی کلیسیا
کہلاتا ہے چاہے یہودی ہوں یا غیر یہودی، چاہے غلام ہوں یا آزاد، چاہے کسی بھی قوم یا طبقہ سے کیوں نہ آئے ہوں ہم سب
کو ایک ہی روح سے پلایا گیا ہے۔ پانی کے ذریعے بپتسمہ دیا جانا روح سے بپتسمہ دیا جانے کا ایک واضع قانون ہے۔
مسیحی بپتسمہ ایک وسیلہ ہے جس کے ذریعے سے ایک شخص اپنے ایمان کا اور مسیح کے پیچھے چلنے کا علانیہ طور
سے دعویٰ پیش کرتا ہے۔ پانی کے بپتسموں میں ایک شخص کہتا ہے ’’ زبان سے میں مسیح پر ایمان رکھنے کا اقرار کرتا
ہوں۔ یسوع مسیح نے میری جان کو گناہ سے بچایا ہے اور اب مجھ میں مخصوصیت کی ایک نئی زندگی پائی جاتی ہے۔
مسیحی بپتسمہ مثال کےطور اظہار ہے کہ میں مسیح کی موت، دفن اور قیامت (جی اٹھنا) میں شریک ہوا ہوں۔ اور اسی
کے ساتھ ہی گناہ کے لئے مر جانے اور مسیح میں ایک نئی زندگی کی شروعات کرنے کو بھی پیش کرتی ہے۔ جب ایک گنہ
گار شخص خداوند یسوع مسیح کا اقرار کرتا ہے تو وہ گناہ کے لئے مر چکا ہوتا ہے (رومیوں 11:6 ) اور بالکل نئی زندگی
کے لئے جی اٹھتا ہے (کلیسوں 12:2 )۔ پانی میں ڈبویا جانا گناہ کے لئے مرنے کو ظاہر کرتا ہے اور پانی سےباہر آنا گناہ
سے پاک کئے جانے اور مقدس زندگی جینے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو نجات پاجانے کو پیش کرتی ہے۔ (رومیوں 6:4 میں
اس طرح لکھا ہے کہ ’’پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح
باپ کے جلال کے وسیلہ سے مردوں میں سے جلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں۔‘‘
اِسے سمجھنا بہت آسان ہے کہ بپتسمہ ایک ایماندار کی زندگی میں باطنی بدلاؤ کا ایک ظاہری نشان ہے۔ نجات پانے کے
بعد خداوند کی تابعداری کا ایک عمل مسیحی بپتسمہ ہے! حالانکہ بپتسمہ نجات کے ساتھ قریب سے جڑا ہوا ہے پھر بھی
بچائے جانے یعنی نجات پانے کےلئےاس کی ضرورت نہیں ہے۔ کلامِ پاک کئی جگہوں میں بتاتا ہے کہ پہلے واقعہ کے پہلے
منظر میں ایک شخص خدواند یسوع پر ایمان لے آتا ہے اور واقعہ کے دوسرے منظر میں وہ بپتسمہ لیتا ہے۔ اس سلسلہ کو
اعمال کی کتاب 41:2 میں دیکھا جاسکتا ہے ’’جنہوں نے پطرس کے پیغام کو قبول کیا انہوں نے بپتسمہ لیا۔‘‘
یسوع مسیح میں ایک نئے ایماندار کو جلد سے جلد بپتسمہ لینے کی خواہش ہونی چاہیے۔ اعمال کی کتاب کے آٹھویں باب
میں فلپس اِتھوپیہ کے ایک خوجہ کو یسوع کے بارے میں خوشخبری سناتا ہے۔ اور جب وہ شاہی رتھ میں سوار ہوکر سفر
کر رہے تھے تو خوجہ ایک پانی کی جگہ کو دیکھ کر فلپس سے کہتا ہے کہ ’’دیکھ یہاں پانی موجود ہے۔
اب مجھے بپتسمہ لینے سے کونسی چیز روک سکتی ہے۔ اُسی وقت رتھ کو رکوایا اور فلپس نے خوجہ کو بپتسمہ دیا۔‘‘
36-35:8اعمال
بپتسمہ مسیح کی موت، دفن اور قیامت کے ساتھ ایک ایماندار کے ایک ہو جانے کی تصویر پیش کرتا ہے۔ دنیا کی سب
جگہوں میں انجیل کی منادی کی جاتی ہے اور لوگ مسیح پر ایمان لاکر اس کی طرف کھینچے چلے جاتے ہیں اور جو بھی
ایمان لاکر مسیحی بنتے ہیں انہیں بپتسمہ دیا جانا ضروری ہے۔ کیونکہ یہ یسوع میسح کا حکم ہے۔