ایک شادی شدہ جوڑا کیا کر سکتا ہے؟ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ ان کی شادی برقرار رہے۔ سب سے پہلی اور ضروری بات یہ ہے کہ ان کو خدا اور اس کے کلام کی فرمانبرداری کرنی چاہئے۔ یہ ایک اصول ہے جسےان کو اپنی شادی کے شروع ہونے سے پہلے اپنانا ہے۔ خدا کہتا ہے "اگر دو شخص باہم متفق نہ ہوں تو کیا وہ دونوں اکٹھے چل سکیں گے”؟ (عامُوس 3:3)۔ نئے سرے سے پیدا ہوئے ایماندار کے لئے اس کا مطلب یہ ہے کہ شادی اس شخص کے ساتھ شروع نہیں کرنی ہے جو ایماندار نہیں ہے۔ "بے ایمانوں کے ساتھ نا ہموار جوئے میں نہ جتو کیونکہ راستبازی اور بے دینی میں کیا میل جول؟ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟ (2 کرنتھیوں 14:6)۔ اگر تمام لوگ اس ایک اصول پر چلنے کا فیصلہ لیں گے تو آگے شادیوں میں کئی ایک درد دل مسائل، مصیبتوں اور پریشانیوں سے بچا جا سکتا ہے۔
دوسرا اصول جو شادی کو مسلسل قائم رکھنے میں نمایاں اہمیت رکھتا ہے وہ یہ ہے کہ شوہر کو خدا کی فرمانبرداری، خدا کی عزت اور خدا سے محبت رکھنے کو اولین ترجیح دینی چاھئے۔ اور اُسے چاہئے کہ اپنی بیوی کی ویسی ہی حفاظت کرنی چاہئے جیسے اپنے بدن کی افسیوں5 : 25 – 31 )۔ اس کے جواب میں یہ اصول بھی نافذ ہوتا ہے کہ بیوی بھی خدا کی فرمانبردار ہواور شوہر کی ویسی ہی تابع رہے "جیسے خداوند کی” (افسیوں 22:5 )۔ ایک آدمی اور عورت کے بیچ شادی، مسیح اور کلیسیا کے درمیان تعلقات کی ایک تصویر ہے۔ مسیح نے خود کو کلیسیا کے لئے دے دیا، اور وہ اس سے محبت رکھتا، اس کی عزت کرتا اور اپنی "دلہن” کی مانند اس کی حفاظت کرتا ہے (مکاشفہ 19 : 7 – 9 )۔
دینداروں جسی شادی کی بنیاد تعمیر کرتے ہوئے کئی ایک جوڑے عملی طریقے اپناتے ہیں جن سے اپنی شادیاں برقرار رکھنے میں ان کی مدد ہو سکے: دونوں مل کر یہ کہتے ہوئے اپنا قیمتی وقت گزارتے ہیں، مثال کے طور پر ایک دوسرے سے یہ کہنا کہ میں تم سے سچ مچ پیار کرتا / کرتی ہوں؛ اکثر مہربانی کے احساس کے ساتھ ؛ جسمانی کیفیت یا رغبت ظاہر کرتے ہوئے؛ تعریف کرتے ہوئے، مقررہ وقت پر پکنک منانے یا باھرجاتے ہوئے؛ شکریہ کا نوٹ لکھتے ہوئے؛ گلدستہ اور تحفہ تحائف بھیجتے ہوئے اور معافی کے لئے تیار رہتے ہوئے وغیرہ وغیرہ۔ یہ تمام عمل شوہروں اور بیویوں کے لئے بائبل کی تعلیم میں شامل کئے گئے ہیں۔
پہلی شادی میں جب خدا حوا کو آدم کے پاس لے آیا تھا تو وہ آدم کے "گوشت اور ہڈی” سے بنائی گئی تھی (پیدائش 21:2)۔ اور وہ دونوں "ایک جسم” ہو چکے تھے (پیدائش 2 : 23 – 24 )۔ ایک جسم ہونے کا مطلب ہے ایک جسمانی اتحاد سے بڑھ کر ہونا۔ اس کا مطلب جان اور نفس (قلبی کیفیت) کا ایک اکائی میں مل جانا۔ یہ رشتہ نفسانی یا شہوانی یا جذباتی کشش اور روحانی دنیا کی "یکتائی” سے بھی بہت آگے جاتا ہے جو کہ صرف جوڑوں میں تب ہی دیکھا جا سکتا ہے جب وہ دونوں خود کو خدا کے ہاتھوں میں ایک دوسرے کے لئے سونپتے ہیں۔ اس رشتہ کا مرکز "مجھے اور میرا” نہیں ہے بلکہ "ہمیں اور ہمارا” ہے۔ یہ شادی کے برقرار رہنے کے کئی راز میں سے ایک راز ہے۔
عمر بھر کے لئے شادی کو برقرار رکھنا ایسا ہے جس میں دونوں ساتھیوں کو خود فوقیت لینی پڑتی ہے۔ جوڑے جن کی شادیاں برقرار رہتی ہیں وہ ایک دوسرے کی کامیابیوں کو مناتے ہیں۔ کئی جوڑے ایسے ہیں جو غصہ کی حالت میں بھی کبھی طلاق کی بات نہیں کرتے یا آپس کی رضامندی سے تھوڑے عرصے کےلئے الگ ہونے کا فیصلہ کرتےہیں۔ خدا کے ساتھ سیدھے اور صحیح رشتہ کو مضبوط کرتے ہوئے ایک شوہر اور بیوی کے بیچ کا رشتہ متوازی طور سے پکا کرتے ہوئے ایک لمبی دوری طے کرتے ہیں۔ جسے شادی کا قائم رھنا کہتے ہیں اور اس سے خدا کی عزت افزائی ہوتی ہے۔
ایک جوڑا جو خواہش رکھتا ہے کہ ان کی شادی تا زندگی برقرار رہےانہیں سیکھنا چاہئے کہ کس طرح اپنے مسائل اور پریشانیوں سے نپٹیں۔ دعا، بائبل کا مطالعہ اور آپسی حوصلہ افزائی یہ اچھی بات ہے اور باہری مدد کی تلاش کرنے میں بھی کوئی برائی نہیں ہے۔ در اصل کلیسیا کے مقاصد میں سے ایک مقصد یہ بھی ہے کہ "محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا
لحاظ رکھیں (عبرانیوں 24:10 )۔ ایک کشمکش کرنے والے جوڑے کو اپنے سے بڑی عمر کے مسیحی جوڑے سے، پادری سے یا شادی سے متعلق مسیحی صلاح کار سے نصیحت لینی چاہئے۔ تاکہ شادی بابرکت اور قائم رہے۔