ذہنی سکون و آرام (روح کا آرام)کے بارے میں بائبلی تعلیم

اس دنیا میں زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ذہنی سکون ،پریشانی اور ذہنی دباوٗ کی عدم موجودگی کا نام ہے۔جب ہم لفظ ’’ ذہنی سکون ‘‘ استعمال کرتے ہیں تو ا س سے ہمارےذہنوں میں گوتم بدھ کی تصویرآجاتی ہے، جہاں اُسے آنکھیں بند کئے ہوئے پرسکون اور خاموش دکھایا گیا ہے جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ اس اطمینان  میں کوئی خلل پیدا نہیں ہو سکتا۔ عموماً یہی خیال کیا جاتا ہے کہ خاموش طبیعت اورٹھنڈے مزاج کا حامل شخص ہی پر سکون ہو سکتا ہے۔بائبل مقدس کے این . آئی .وی ترجمہ میں ذہنی آرام کا ذکر ایک ہی بار 2 کرنتھیوں 2 : 13 میں ہوا ہے جہاں پولس رسول بیان کرتا ہے کہ چونکہ اس نے ططس کو تروآس میں نہیں پایا اس لئے  وہ ذہنی طور پر پرُسکون نہیں ہے۔اس کے لفظی معنیٰ ’’روح کا آرام ‘‘ ہے۔

بائبل مقدس سکون کو مختلف صورتوں میں پیش کرتی ہے۔ بعض اوقات خدا اور انسان کے بیچ صلح کوظاہر کرنے کے لئے آرام کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔گنہگار انسان اور پاک خدا کے بیچ یہ صلح(آرام) مسیح کی قربانی کے باعث ممکن ہوئی،’’اور اس کے خون کے سبب سے جو صلیب پربہا صلح کر کے …‘‘( کلسیوں 1 : 20)۔ اس کے علاوہ خداوند یسوع مسیح سردار کاہن کی حیثیت سے اس صلح کو قائم رکھے ہوئے ہے ،’’…جو خدا کے پاس آتے ہیں …وہ ان کی شفاعت کے لئے ہمیشہ زندہ ہے۔‘‘(عبرانیوں 7 : 25 )۔خدا کے ساتھ  میل ملاپ کرنے کے لئے صلح ہونا بہت ضروری جس سے مراد پرسکون ذہن ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہماری خدا کے ساتھ صلح ہوگی۔‘‘ (رومیوں 5 : 1 )اور پھر ہم روح القدس کے پھل اطمینان کاتجربہ کر سکیں گے، دوسرے الفاظ میں اس کے پھل ہم میں ظاہرہوں گے(گلتیوں 5 : 22)

یسعیاہ 26 : 3 میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ خدا ہمیں ’’کامل سلامتی‘‘ میں رکھے گا اگر ہم خدا کو اپنے دل میں رکھیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری سوچیں، ہمارا محوراور ایمان اس پر ٹکا ہونا چاہیے۔ ہمارے ذہنی سکون یا بے سکونی کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم کس حد تک خد اکو اپنے دل میں جگہ دیتے ہیں، ہمارے دل میں خودی یا مسائل کو جگہ نہیں ملنی چاہیے۔ہم اطمینان کا تجربہ اس وقت کرتے ہیں جب ہم زبور(زبور 139 : 1۔ 12) نویس کے مطابق اس کی قربت اوراس کی بھلائی، قدرت، رحم ،محبت اور اس بات پر پورابھروسہ کرتے ہیں کہ وہ سارے حالات پر مکمل اختیار رکھتا ہے۔ہم جسے جانتے نہیں اس پر بھروسہ بھی نہیں رکھ سکتے، اس لئے صلح کے شہزادہ یسوع مسیح کو گہرے طور پر جاننا بہت ضروری ہے۔

دعا کرنے سے بھی ہمیں اطمینان ملتا ہے۔’’کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر بات میں تمہاری درخواستیں دعا اور منت کے وسیلہ سے شکر گزاری کے ساتھ  خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالو ں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھے گا۔‘‘ .

(فلپیوں 4 : 6۔ 7)

ذہن اور دل کا سکون و آرام اس وقت بھی ملتا ہے جب ہم یاد رکھتے ہیں کہ ہمارا باپ جو حکمت اور محبت سے پُر ہے ہماری زندگیوں کے لئے ایک منصوبہ رکھتا ہے۔’’اور ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سےمحبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی ان کے لئے جو خدا کے ارادہ کے موافق بلائے گئے۔‘‘ (رومیوں 8 : 28 )

خدا ہمارے مصائب میں سے بہت سی برکات جس میں اطمینان بھی شامل ہے ہمارےلئے پیداکر سکتاہے ۔یہاں تک کہ خداوند کی تنبیہ اور ملامت بھی ہماری زندگیوں میں ’’چین کے ساتھ راستبازی کا پھل بخشتی ہے‘‘(عبرانیوں 12 : 11)۔ ان کے باعث ہم ’’خدا سے اُمید‘‘ حاصل کرتے اورآخر کار ’’اس کی ستائش ‘‘ کرتے ہیں (زبور 43 : 5 )۔اور جب دوسرے بھی ان ہی آزمائشوں میں سے گزرتے ہیں تو ہم ان کو بھی ’’تسلی‘‘ دے سکتے ہیں

( 2 کرنتھیوں 1 : 4 )،اوریہ’’ہمارے لئے ازحد بھاری اور ابدی جلال پیدا کرتی جاتی ہے‘‘ (2 کرنتھیوں 4 : 17)

ذہنی سکون و آرام اور روح کا اطمینان جو ہمیں دیا گیا ہے صرف اسی وقت میسر ہوتا ہے جب مسیح کی صلیبی موت کے وسیلہ سے جو اس نے ہمارے گناہوں کے لئے برداشت کی ہماری خدا کے ساتھ مکمل صلح ہوتی ہے۔ وہ لوگ جو دنیا میں کہیں اور سکون و آرام ڈھونڈتے ہیں دھوکہ کھائیں گے ۔مسیحیوں کو یہ ذہنی سکون و آرام خد اکی گہری معرفت اور اس پر پورا بھروسہ کرنےسے ملتا ہے جو’’اپنی دولت کے موافق جلال سے مسیح یسوع میں تمہاری ہر ایک احتیاج رفع کرے گا۔‘‘ (فلپیوں 4 : 19 )