خود کشی کیوں نہیں کرنی چاہئے

 

  ہم جب خود کشی کے مسئلے کے بارے میں سوچتے ہیں تو اس بات سے حیران ہوتےہیں کہ یہ مسئلہ تمام معاشروں اور خطوں کا یکساں مسئلہ ہے اس لئے اس کی طرف توجہ دینے اور اس کو سمجھنے کی ہم سب کو ضرورت ہے۔ جب ہم سنجیدگی اس پر غور کرتے ہیں تو ہمارے دل اُن لوگوں کی طرف جاتے ہیں جو خودکشی کے ذریعے اپنی زندگیوں کو ختم کرنے کے خیالات رکھتے ہیں۔ اگر یہ بات ہے تو اس وقت ان کے باطن میں پائے جانے والے کئی  احساسات کی بات کر سکتے ہیں جیسے نااُمیدی اور مایوسی کے احساسات۔ ایسی حالت میں آپ شاید محسوس کریں کہ آپ بہت گہرے گڑھے میں ہیں اور آپ کو گمان ہوتا ہے کہ اس میں سے نکلنا مُحال ہے، کوئی آپ کی پرواہ نہیں کرتا اور نہیں سمجھتا کہ آپ کس قسم کی کربناک حالت سے گزر رہے ہیں، زندگی آپ کے لئے دُوبھر نظر آتی ہے… کیا ایسا ہے؟اگر آپ کچھ لمحوں کے لئے سوچیں اور دھیان کریں اور اِسی وقت خدا کواپنےشخصی مددگار خدا کے طور پہچان لیں تو وہ ثابت کر دے گا کہ وہ کتنا بڑامددگار اورایک حقیقی شفیق پُرمحبت ہستی ہے، ’’کیونکہ خدا کے لئے کوئی بھی چیز ناممکن نہیں ہے۔

 (لوقا37:1)۔ شاید ماضی کے پرانے زخموں کے نشانات کے سبب سے آپ کا کربناک احساس یہ ہے کہ خدا نے آپکو چھوڑ دیا یا پھر آپ کو ترک کر دیا ہے۔ شاید یہ احساس آپ کو خود پر ترس کھانے، غصّہ کڑواہٹ، کینہ ور خیالات یا بے جا خوف و ہراس کی طرف لے جائے یا پھر آپ کے بہت ہی اہم اور قریبی رشتوں کے بیچ پریشانیاں اور دوریا کھڑی کر دے۔

آپ کو خودکشی کیوں نہیں کرنی چاہئے؟ پیارے دوست! چاہے کتنی بھی بری چیزیں آپ کی زندگی میں آجائیں اور آپکے حالات کتنے بھی بدتر کیوں نہ ہو جائیں، تو بھی اس بات کو یاد رکھیں کہ ایک محبت کرنے والا خدا آپ کا انتظار کر رہا ہے کہ آپ کو مایوسیوں اور صدموں کی سُرنگ میں آپ کی راہنمائی کرے اور اس سے باہر لاکر اپنی عجیب و غریب روشنی دکھائے۔ وہ آپ کی قابل بھروسہ اُمید ہے۔اور اس خُدا کا نام یسوع ہے۔

یہی یسوع جو بے گناہ خدا کا بیٹا ہے، نا قبولیت اور ذلت کے وقت آپ کی حالت کے ساتھ ہم آہنگ ہوتا ہے کیونکہ وہ بھی ایسی حالت سے کزرا تھا۔ 

 یسعیاہ نبی اُس کے بارے میں یسعیاہ 53 :2-6 میں اس طرح بیان کرتا ہے کہ’’وہ آدمیوں میں حقیر و مردود، مرد غمناک اور رنج کا آشنا تھا۔ لوگ اُس سے گویا رُوپوش تھے۔ اس کی تحقیر کی گئی اور ہم نے اس کی کچھ قدر نہ جانی تو بھی اس نے ہماری مشقتّیں اُٹھالیں اور ہمارے غموں کو برداشت کیا۔ پر ہم نے اُسے خدا کا مارا کوٹا اور ستایا ہوا سمجھا، حالانکہ وہ ہماری خطاوں  کے سبب سے گھایل کیا گیا اور ہماری بدکرداری کے باعث کچلا گیا   

یہ سب کچھ ہمارے گناہوں کے سبب سے تھا اسکے دکھ اُٹھانے اور اس کی موت کے سبب سے ہم کو گناھوں سے چھٹکارا ملا اور ہم بچائے گئے۔

دوستوں! یسوع مسیح نے یہ سب اس لئے سہا تاکہ آپ کے گناہ بخشے جائیں معاف کئے جائیں، جتنا بھی گناہوں کا بوجھ آپ اُٹھائے ہوئے ہیں آپ جانتے ہیں

کہ اُن سب کو وہ معاف کر دے گا بشرطیکہ آپ حلیمی سے اس کو اپنا نجات دہندہ قبول کریں… زبور نویس کہتا ہے کہ ’’مُصیبت کے دن مجھ سے فریاد کر، میں تجھے چھڑوائوں گا۔‘‘ (زبور شریف 15:50)۔ چاہے آپ نے کتنا بھی بُرے سے بُرا جرم کیا ہو یسوع مسیح اسے معاف کردیتا ہے۔ اس کے کچھ بڑے بڑے خادموں نے ناشائستہ گناہ کئے ہیں جیسے موسیٰ نے قتل کا گناہ کیا، جیسے دائود بادشاہ نے قتل اور زنا کاری کا گناہ کیا۔ جیسے پولس رسول نے مسیح کے ایمانداروں کو جسمانی طور سے ایذائیں پہنچائیں۔ اس کے باوجود بھی انہوں نے خدا کی طرف سے معافی حاصل کی اور خداوند میں ہمیشہ کی زندگی کے حقدار ہوئے۔ اس لئے پولس کہتا ہے کہ اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں دیکھو وہ نئی ہوگئیں (2 کرنتھیوں17:5)۔

دوست، اس لئے کہ جو کچھ آپ کا بگڑ گیا ہے یا ٹوٹا ہوا ہے اُسے جوڑنے کے لئے خدا آپ کے سامنے مددگارکے طور سے کھڑا ہے۔ یہ زندگی جو ابھی آپ

کے پاس ہے۔ یا وہ زندگی جسے آپ خودکُشی کے ذریعہ ختم کرنا چاہتے ہیں

  یہ خدا کی نعمت ہے۔ یہ خدا کی امانت ہے، جوبکھر کیا ہے خُدا اِسے جوڑنا چاہتا ہے۔ کیونکہ  اُس نے اپنے کلام کے ذریعے یہ بتتا ہم تک پہنچائی ہے

یسعیاہ 2:61-3 میں نبی نے لکھا ’’خداوند خدا کا روح مجھ پر ہے کیونکہ اس نے مجھے مسح کیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سُنائوں۔ اس نے بھیجا ہے کہ شکستہ دلوں کو تسلی دُوں، قیدیوں کے لئے رہائی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کروں تاکہ خداوند کے سالِ مقبول کی منادی کروں اور اپنے خدا کے انتقام کے روز کا اشتہار دوں اور سب غمگینوں کو دلاسا دوں۔”

مدد کے لئے آپ مسیح یسوع کے پاس آئیں۔ جب آپ اس پر بھروسہ کریں گے کہ وہ آپ کی زندگی میں ایک نیا کام شروع کرے تو پھرآپ کو موقع دیں کے وہ آپکی خوشی اور زندگی کو بحال کرے ۔ جس خوشی کو آپ نے کھویا ہے اُسے وہ بحال کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور آپ کو ایک نئی روح عطا کرکے آپ

کو سہارا دیتا ہے۔ یاد رکھیں کہ آپ کا ٹوٹا ہوا دل اس کے لئے بہت قیمتی ہے۔

داود کہتا ہے کہ شکستہ روح خدا کی قربانی ہے۔ اس لئے خدا تُو شکستہ اور  خستہ دل کو حقیر نہ جانے گا (زبور شریف 51:12, 15-17)۔

کیا آپ نے خداوند یسوع کو اپنا شخصی نجات دہندہ اور خداوند قبول کیا ہے؟ جس دن آپ اس کو قبول کرتے ہیں اُسی لمحے سے وہ اپنے کلام کے وسیلے سے آپ کے خیالات اور آپ کے قدموں کی رہبری کرے گا۔ اس کا وعدہ ہے

کہ ’’میں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہونا ہوگا تجھے بتائوں گا میں تجھے صلاح دوں گا۔ میری نظر تجھ پر ہوگی‘‘ (زبور شریف8:32)۔ ’’اور تیرے زمانہ میں امن ہوگا، نجات و حکمت اور دانش کی فراوانی ہوگی۔ خدا وند کا خوف اس کا خزانہ ہے‘‘ (یسعیاہ6:33)۔

گو ابھی آپ کشمکش اور کربناک حالت میں ہوں گے۔ یسوع مسیح میں آجانےسے آپ کو زندگی سے محبت اور ایک نئی اُمید  نظر آئے گی۔

سلیمان کہتا ہے: ’’جو بہتوں سے دوستی کرتا ہے وہ اپنی بربادی کے لئے کرتا ہے پر ایک دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محبت رکھتا ہے۔‘‘ (مثال24:18)۔ خداوند یسوع مسیح کا فضل آپ کے فیصلے کی گھڑی میں آپ کے ساتھ ہوگا۔

اگر آپ مسیح یسوع کو اپنا شخصی نجات دہندہ قبول کرنے اور اُس پر بھروسہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو خدا سے اس طرح دعا کریں ’’اے خدا مجھے اپنی زندگی میں تیری ضرورت ہے جو کچھ میں نے کیا ہے اگر وہ تیری نظر میں گناہ ہے تو تُو اسے معاف فرما، میں یسوع مسیح پر ایمان لاتا اور یہ اعتقاد کرتا ہوں کہ وہ میرا نجات دہندہ ہے۔ برائے مہربانی تو مجھے پاک کر، تو مجھے شفا عنایت کر اور میری زندگی میں میری خوشی کو بحال کر۔ میرے لئے جو تیری محبت ہے اس کا شکریہ اور یسوع کی اس موت کے لئے جو میرے بدلے میں اس نے سہی اس کے لئے بھی تیرا شکریہ۔‘‘ آمین

اب خداوند یسوع مسیح اپنی روح کے وسیلے سے آپکی زندگی کےتمام   معاملات میں مدد  کرتا اور سیکھاتا رھے گا۔ (یوحنا چودہ باب چھبیس، ستائیس ، رومیوں آٹھ باب  چھبیس آیت )