بائبل فکر کرنے کے بارے میں کیا تعلیم دیتی ہے

بائبل فکر کرنے کے بارے میں کیا تعلیم دیتی ہے

بائبل واضح طور پر سکھاتی ہے کہ مسیحوں کو فکر نہیں کرنی چاھئے ہے. فلپیوں 6:4 میں، ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ

’’کِسی بات کی فِکر نہ کرو[فکر نہ کرو] بلکہ ہر ایک بات میں تُمہاری دَرخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسِیلہ سے شُکرگُذاری

کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ “ کلام کے اس حوالے میں ہم واقف ہوتے ہیں کہ ہم زندگی کے تمام حالات اور

چیزوں کے بارے میں فکر کرنے کی بجائے دعا کے ذریعے اپنی تمام ضروریات اور خدشات و سوسے خداوند کے حضور لانا

چاہئے. یسوع مسیح خود ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ لباس اور کھانے پینے کی طرح ہماری جسمانی ضروریات کے

بارے میں فکر کرنے سے بچنے کے لۓ، یسوع مسیح ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہماری تمام ضروریات کا خیال

رکھے گا. کلام خدا میں لکھا ہے ” اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فِکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا

پیئیں گے؟ اور نہ اپنے بَدَن کی کہ کیا پہنیں گے؟ کیا جان خوراک سے اور بَدَن پوشاک سے بڑھ کر نہِیں؟

ہوا کے پرِندوں کو دیکھو نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ کوٹھِیوں میں جمع کرتے ہیں تو بھی تُمہارا آسمانی باپ اُن کو

کھِلاتا ہے۔ کیا تُم اُن سے زیادہ قدر نہِیں رکھتے؟

تُم میں اَیسا کون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟

اور پوشاک کے لِئے کِیُوں فِکر کرتے ہو؟ جنگلی سوسن کے دَرختوں کو غور سے دیکھو کہ وہ کِس طرح بڑھتے ہیں۔ وہ

نہ محنت کرتے نہ کاتتے ہیں۔

تو بھی مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ سلیمان بھی باوجود اپنی ساری شان وشوکت کے اُن میں سے کِسی کی مانِند مُلبّس

نہ تھا۔

پَس جب خُدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنُور میں جھونکی جائے گی اَیسی پوشاک پہناتا ہے تو اَے کم

اِعتِقادو تُم کو کِیُوں نہ پہنائے گا؟

اِس لِئے فِکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پیئیں گے یا کیا پہنیں گے؟

کِیُونکہ اِن سب چِیزوں کی تلاش میں غَیر قَومیں رہتی ہیں اور تُمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چِیزوں کے

مُحتاج ہو۔

بلکہ تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُصکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چِیزیں بھی تُم کو مِل جائیں گی۔

پَس کل کے لِئے فِکر نہ کرو کِیُونکہ کل کا دِن اپنے لِئے آپ فِکر کرلے گا۔ آج کے لِئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے.“

.(34– (متی 25:6

لہذا، ہمیں کسی چیز کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے.چونکہ فکر مندی ایک ایماندار کی زندگی کا حصہ

نہیں ہونا چاہئے، مگر بعض اوقات بہت سے ایماندار فکر مندی کا شکار رھتے ہیں۔ لیکن ایک ایماندار کس طرح

فکرمندی پر قابو پائے اور مسلسل غلبہ بھی، کلام خدا پر غور کرنے سے ہمیں اس کا حل ملتا ہے اور اس پر فتح

7 میں، ہمیں ہدایت دی گئی ہے کہ "اور اپنی ساری فِکر اُسی پر ڈال دو کِیُونکہ : پانے میں مدد ملتی ہے؟ 1 پطرس 5

اُس کو تُمہارا خیال ہے۔.” خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنے مسائل اور بوجھوں کے وزن کے تلے دبے ہوئے نہ رہیں. اس آیت

میں، خدا ہمیں یہ کہہ رہا ہے کہ وہ ہمارے تمام مسائل کو حل کرے گا اور تمام ضروریات کو بھی پورا کرے گا. خدا

ہمارے مسائل کیوں لینا چاہتا ہے؟ بائبل یہ کہتی ہے کہ وہ ہماری پرواہ اور فکر کرتا ہے. خدا ہمارے تمام حالات جن

کا ہمیں سامنا ہے جانتا ہے اور ہماری ہر چیز کے بارے میں فکر مند ہے. کوئی بھی مسئلہ اس کی ہمارے لئے فکر

مندی کے سامنے بہت بڑا یا بہت چھوٹا نہیں ہے. جب ہم اپنے مسائل اور بوجھ خدا کو دے دیتے ہیں تو، وہ ہمیں

اپنے اُس اطمینان سے پھر دیتاہے جس اطیمنان کو دینے کا اُس نے وعدہ کر رکھا ہے جو انسانی عقل و فہم سے

باھر ہے۔” تو خُدا کا اِطمینان جو سَمَجھ سے بِالکُل باہِر ہے تُمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسِیح یِسُوع میں محفُوظ

.( رکھّے گا۔“ . ( فلپیوں 7:4

بے شک، ان لوگوں کے لئے جو یسوع مسیح بطور نجات دہندہ نہیں جانتے، فکر مندی اور تشویش انکی زندگی کا حصہ بنیں

گے. لیکن ان لوگوں کے لئے جنہوں نے اپنی زندگی یسوع مسیح کو دے دی ہوئی ہے۔، یسوع نے وعدہ کیا، “اَے محنت اُٹھانے والو

اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تُم کو آرام دُوں گا۔

میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو۔ کِیُونکہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن۔ تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔

.(30-28 : کِیُونکہ میرا جُوا ملائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔ “(متی 11