ایمان کا عقیدہ

ایمان کا عقیدہ

الہامی صحائف

پرانے اور نئے عہد نامہ کے صحائف خدا کے الہام سے ہیں اور یہ انسان کے لئے خدا کا مکاشفہ ہے،یہ معتبر ہے؛ لا خطا ، قابل اعتبار، ایمان اور عمل کے لئے اختیارِ کل ہے۔

۱۔ 2 تیمتھیس۳: ۱۵۔۱۷

۲۔ 1 تھسلنیکیوں ۲: ۱۳

۳۔ 2 پطرس ۱: ۲۱

واحد، حقیقی خدا

حقیقی،واحد، ابدی خدا نے اپنے آپ کو ظاہر کیا ہےاس نے اپنےلئے  ’’میں ہوں‘‘ کا لقب استعمال کیا، وہ قائم الذات، زمین اور آسمان کا خالق اور انسان کا نجات دہندہ ہے۔ مزید براں یہ کہ اس نے اپنے آپ کو باپ،بیٹے اور پاک روح کے تعلق اور وابستگی اورتجسم میں آشکارا کیا ہے۔

استثنا ۶: ۴

یسعیاہ ۴۳: ۱۰، ۱۱

متی ۲۸: ۱۹

لوقا ۳: ۲۲

پرستش کے لائق خدا

اصطلاحات کی تشریح

1)’’تثلیث ‘‘ اور ’’شخصیات‘‘ کی اصطلاحات خدا کی ذات کے لئے استعمال کی گئی ہیں،اگرچہ لفظ تثلیث صحائف میں موجود نہیں ہیں، تو بھی صحائف کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہے، مسیح کے خدا ہونےکے عقیدہ کو ہم اپنی سمجھ کے مطابق بیان کر سکتے ہیں،لیکن اس میں ’’بہت سے خداوٗں اور خداوندوں ‘‘ کا عنصر نہیں پایا جاتا۔ اور ہم بڑی صحت اور وضاحت سے بیان کرسکتے ہیں کہ خداوند ہمارا خدا  تثلیث یا تین میں ایک شخصیت ہے اور یہ سچائی صحائف کے ساتھ مکمل ربط میں ہے۔

متی ۲۸: ۱۹

2 کرنتھیوں ۱۳: ۱۴

یوحنا ۱۴: ۱۶۔۱۷

2)خدا کی ذات میں موجود شخصیات کا تعلق اور الگ حیثیت

مسیح کی تعلیم کے مطابق خدا کی ذات میں موجود شخصیات الگ الگ ہیں، جن کے تعلق کو ظاہر کرنے کے لئے اس نے مخصوص اصطلاحات استعمال کی ہیں یعنی باپ، بیٹا اور روح القدس، لیکن یہ فرق اور تعلق بناوٹ کے اعتبار سے گہرا اور سمجھ میں نا آنے والا ہے کیونکہ اس کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔

لوقا ۱ : ۳۵

1 کرنتھیوں ۱ : ۲۴

متی ۱۱: ۲۵۔۲۷

متی ۲۸: ۱۹

1 یوحنا ۱: ۳۔۴

3) باپ ،بیٹے اور روح القدس کی یگانگت

پس اس کے مطابق باپ بناوٹ کے اعتبار سے باپ ہے نہ کہ بیٹا، بیٹے کے مرکب میں جو کچھ ہے اس کےمطابق وہ بیٹا ہے نہ کہ باپ، اور روح القدس مرکب کے اعتبار سے پاک روح ہے نہ باپ اور نہ ہی بیٹا۔اس سبب سے باپ پتا ہے اور بیٹا باپ کا اکلوتا ہے،اور پاک روح باپ اور بیٹے سےجاری ہوتا ہے ۔ اورچونکہ خدا کی ذات میں موجود یہ شخصیات یگانگت کی حالت میں ہیں اس لئے خداوند قادرمطلق خدا  ایک ہی خدا ہے اور اس کا نام واحد ہے۔

یوحنا ۱ :۱۸

یوحنا ۱۵: ۲۶

یوحنا ۱۷: ۱۱

یوحنا ۱۷: ۲۱

زکریاہ ۱۴ : ۹

4) خدا کی ذات کی پہچان(شناخت) اور شراکت

باپ، بیٹا اور روح القدس کسی شخص کی مانند نہیں ہیں،ان کے تعلق میں کوئی ابتری نہیں ہے،ان کی ذات منقسم نہیں ہے، نہ ہی ان کی شراکت میں تضاد ہے۔ تعلقات کے اعتبار سے باپ بیٹے میں اور بیٹا باپ میں ہے ۔بیٹا باپ کے ساتھ ہے اور باپ بیٹے کےساتھ رفاقت رکھتا ہے۔اختیار کے اعتبار سے باپ بیٹے میں سے نہیں نکلا لیکن بیٹا باپ میں سے نکلا ہے۔فطرت،تعلقات،شراکت اور اختیار کے اعتبار سے پاک روح باپ اور بیٹے سےجاری ہوتا ہے۔خدا کی ذات میں موجودکوئی شخصیت نہ تو الگ وجود رکھتی اور نہ ہی یہ ایک دوسرے سے جد اہو کر کوئی کام کرتے ہیں۔

یوحنا ۵: ۱۷۔ ۳۰

یوحنا ۵: ۳۲

یوحنا ۵: ۳۷

یوحنا ۸: ۱۷، ۱۸

5) لقب ، خداوند یسوع مسیح

’’خداوند یسوع مسیح‘‘ کا لقب ایک مناسب(پورا) نام ہے۔نئے عہد نامہ میں یہ نام نہ تو خدا باپ کے لئے اور نہ ہی پاک روح کے لئے استعمال ہوا ہے۔یہ نام صرف خدا کے بیٹے کے لئے مخصوص ہے۔

رومیوں ۱:۱۔۳

2 یوحنا ۱: ۳

6)خداوند یسوع مسیح ، خداہمارے ساتھ

خداوند یسوع مسیح، اپنی الہیٰ اورابدی فطرت میں تو خدا باپ کا اکلوتا بیٹاہے، لیکن اپنی انسانی فطرت میں ابنِ آدم ہے۔ اس لئے وہ خدا اور انسان کے طور پر پہچانا جاتا ہے؛اس لئے  کہ وہ خدا  اور انسان ہے، ’’عمانوایل‘‘ یعنی ، خدا ہمارے ساتھ ۔

متی ۱: ۲۳

1 یوحنا ۴: ۲

1 یوحنا ۴ : ۱۰

1یوحنا ۴: ۱۴

مکاشفہ ۱: ۱۳

مکاشفہ ۱: ۱۷

7) لقب ابنِ خدا(خدا کا بیٹا)

’’عمانوایل‘‘ نام کے مطابق خدا اور انسان کی فطرت ایک ہی شخصیت یعنی ہمارے خداوند یسوع مسیح میں موجود ہے، اورابنِ خدا (خدا کے بیٹے) کا لقب اس کی الوہیت(خدائی) کو ،جب کہ ابنِ آدم کا لقب اس کی بشریت کو بیان کرتا ہے ۔ اس لئے ابنِ خدا کا لقب ابدیت اور ابنِ آدم زمانہ کے امیتاز کے لئے ہے ۔

متی ۱: ۲۱۔۲۳

2 یوحنا ۱: ۳

1یوحنا ۳: ۸

عبرانیوں ۷: ۳

عبرانیوں ۱:۱۔۱۳

8)علم المسیح کی تشریح میں خطا (غلط تشریح)

اگر ہم یہ کہیں کہ یسوع مسیح نے ابنِ خدا کا لقب تجسم کے سبب سے یانجات کے کام میں حصہ دار بننے کے سبب سے حاصل کیا تو یہ علم المسیح میں خطا کرنا یعنی(غلط تشریح) ہے۔چنانچہ یہ خدا کی ذات کی اصلیت اور ابدیت کا انکار کرنا ہے، اور بیٹے کی اصلیت اور ابدیت کا انکار کرنا دراصل خدا کی ذات کی خاصیت اور تعلق کا انکار کرنا ہے یعنی باپ کا انکار کرنا  اور اور اسکےساتھ بیٹے کا انکار کرنا ہے۔اور ایسا کرنا یسوع مسیح کے تجسم کی سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا۔

2 یوحنا ۱: ۹

یوحنا ۱: ۱

یوحنا ۱: ۲

یوحنا ۱: ۱۴

یوحنا ۱: ۱۸

یوحنا ۱: ۲۹

یوحنا ۱: ۴۹

1 یوحنا ۲: ۲۲، ۲۳

۹ یوحنا ۴: ۱۔۵

عبرانیوں ۱۲: ۲

9)یسوع مسیح کی خداوند کے طور پر سرفرازی

خدا کا بیٹا، ہمارا خداوند یسوع مسیح، ہمارے گناہوں کو خود مٹانے والا؛قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہوا ہے؛فرشتے،حکومتیں اور اختیار والے اس کے تابع ہیں۔ خداوند اور مسیح کی حیثیت سے اس نے پاک روح کو نازل کیا تاکہ خدا باپ کے جلال کے لئے یسوع کے نام پرہرگھٹنا جھکے اور اقرار کرے کہ یسوع مسیح ہی خداوند ہے ،اور بیٹا خود باپ کے تابع ہو جائے گا تاکہ سب میں خدا ہی سب کچھ ہو۔

عبرانیوں ۱: ۳

1 پطرس ۳: ۲۲

اعمال ۲: ۳۲۔ ۳۶

رومیوں  ۱۴: ۱۱

1 کرنتھیوں ۱۵: ۲۴۔ ۲۸

10)باپ اور بیٹےکی یکساں تعظیم

چونکہ باپ نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپرد کر دیا ہے،اس لئے آسمان اور زمین پر موجود تمام مخلوقات کی ذمہ داری ہے کہ اس کے آگے گھٹنے ٹیکیں،لیکن پاک روح میں یہ خوشی بیان سے باہرہے کہ الوہیت کی تمام صفات بیٹے کے نام سے نامزد کی جائیں،اور اس کووہ سارا عزت اور جلال دیں جو خدا کی ذات کے القابات اور ناموں میں موجود ہے، ماسوائے ان کے جو خدا کی ذات کے تعلق کے لئے استعمال ہوئے ہیں( دیکھیں خدا کی ذات میں موجود شخصیات کا تعلق اور الگ حیثیت ، باپ، بیٹے اور روح القدس  کی یگانگت،اور خدا کی ذات کی پہچان اور شراکت)پس جس طرح ہم باپ کی تعظیم کرتے ہیں چاہیے کہ بیٹے کی بھی کریں۔

یوحنا ۵: ۲۲، ۲۳

1 پطرس ۱: ۸

مکاشفہ ۵: ۶۔ ۱۴

فلپیوں ۲: ۸، ۹

مکاشفہ ۷: ۹۔ ۱۰

مکاشفہ ۴: ۸۔۱۱

خداوند یسوع مسیح کی الوہیت

خداوند یسوع مسیح خدا کا ابدی بیٹا ہے۔ صحائف بیان کرتے ہیں:

اس نے کنواری سے جنم لیا

متی ۱: ۲۳

لوقا ۱: ۳۱

لوقا ۱ : ۳۵

اس کی بے عیب(گناہ سے مبرا ) زندگی

عبرانیوں ۷: ۲۶

1 پطرس ۲: ۲۲

اس کے معجزات

اعمال ۲: ۲۲

اعمال ۱۰ : ۳۸

عوضی کے طور پر صلیب پر کیا گیا اس کا کام

1 کرنتھیوں ۱۵: ۳

2 کرنھتیوں ۵: ۲۱

مُردوں میں سے جسم میں اس کا جی اٹھنا

متی ۲۸: ۶

لوقا ۲۴: ۳۹

1 کرنتھیوں ۱۵: ۴

خدا کے دہنے ہاتھ تک اس کی سربلندی

اعمال ۱: ۹

اعمال ۱: ۱۱

اعمال ۲: ۳۳

فلپیوں ۲: ۹۔ ۱۱

عبرانیوں ۱: ۳

انسان کا گناہ میں گرنا

انسان کو نیک اور راست پیدا کیا گیا تھا؛اس لئے کہ خدا نے کہا تھا کہ’’ہم انسان کو اپنی صورت، اپنی شبیہہ کی مانند بنائیں۔‘‘ جب کہ انسان خود  گناہ کا چناوٗ کر کے نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی موت کا سزاوار ہوا،جس کا مطلب خدا سے جدائی ہے۔

پیدایش ۱: ۲۶، ۲۷

پیدایش ۲: ۱۷

پیدایش ۳: ۶

رومیوں ۵: ۱۲۔ ۱۹

انسان کی نجات

انسان کے چھٹکارے کی واحد امید، خدا کے بیٹے یسوع مسیح کے بہائے گئے لہو سے ہے۔

نجات کی شرائط

نجات خدا کے حضور گناہوں سے توبہ کرنے اور خداوند یسوع مسیح پر نجات دہندہ کے طور سے ایمان لانے کے وسیلہ سے ہے۔ پاک روح کےوسیلہ سے دھل کر بحال ہونےاور نیا بنانے کے وسیلہ سے، ایمان کے وسیلہ سے فضل سے راستباز ٹھہرنے سے، ہمیشہ کی زندگی کی امید کے ساتھ اس طرح انسان خدا کا وارث بن جاتاہے ۔

لوقا ۲۴: ۴۷

یوحنا ۳: ۳

رومیوں۱۰ : ۱۳۔ ۱۵

افسیوں ۲: ۸

ططس ۲: ۱۱

ططس ۳: ۵۔ ۷

نجات کے ثبوت

نجات کا باطنی ثبوت روح کی براہٗ راست گواہی ہے۔

رومیوں ۸: ۱۶

بیرونی شہادت تمام انسانوں کلئے ایک راستبازی اورحقیقی پاکیزگی کی زندگی ہے۔

افسیوں ۴: ۲۴

ططس ۲: ۱۲

کلیسیائی رسومات

پانی کا بپتسمہ

پانی میں غوطہ کے ذریعے بپتسمہ کی رسم کا صحائف میں حکم دیا گیا ہے۔وہ تمام لوگ جو توبہ کرتے اور خداوند یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں ان کو بپتسمہ دیا جائے۔پس اس طرح وہ دنیا کے سامنے اعلان کرتے ہیں کہ وہ مسیح کے ساتھ مر گئے اور جی بھی اٹھے تاکہ نئی زندگی کے مطابق چلیں۔

متی ۲۸ : ۱۹

مرقس ۱۶: ۱۶

اعمال ۱۰ : ۴۷، ۴۸

رومیوں ۶: ۴

پاک شراکت

عشائی ربانی میں روٹی اورانگورکا شیرہ شامل ہوتا ہے۔ یہ ہمارے خدا کی الہیٰ فطرت میں شراکت کا نشان ( 2 پطرس۱ : ۴)، اس کے دکھوں اور موت کی یاد گاری ( 1 کرنتھیوں ۱۱: ۲۶)، اور اس کی دوسری آمد کی پیشن گوئی ہے ( 1 کرنتھیوں ۱۱: ۲۶ )، اور تمام ایمانداروں کوحکم دیا گیا ہے کہ  ’’جب تک وہ نہ آئے‘‘ اس میں شریک ہوتے رہیں!

تقدیس

تقدیس شریر (شیطان) / برائی  سے جدا ہونے اور خدا کے لئے مخصوصیت کا عمل ہے۔

رومیوں ۱۲: ۱، ۲

1 تھسلنیکیوں ۵ : ۲۳

عبرانیوں ۱۳: ۱۲

بائبل مقدس ہمیں سکھاتی ہے کہ ایسی زندگی گزاریں جو پاکیزہ ہو ’’… جس کے بغیر کوئی خدا کو نہیں دیکھ سکے گا۔‘‘

عبرانیوں ۱۲: ۱۴

پاک روح کی قدرت کے وسیلہ سے ہم خدا کےا س حکم پر عمل کر سکتے ہیں کہ ‘‘پاک ہو جیسا میں پاک ہوں۔‘‘

1 پطرس ۱۔ ۱۵، ۱۶

ایماندار کے اندر تقدیس اس وقت پیدا ہوتی ہے جب وہ مسیح کی موت، اس کے جی اٹھنے میں شامل ہوتا، اور اس کے ساتھ شراکت(یگانگت) میں ہر روز ایمان سے چلتا یے، اور اپنے بدن کے ہر عضو کو پاک روح کے اختیار میں دیتا ہے۔

رومیوں ۶ : ۱۔ ۱۱

رومیو ں ۶ : ۱۳

رومیوں ۸: ۱، ۲

رومیوں ۸: ۱۳

گلتیوں ۲ : ۲۰

فلپیوں ۲: ۱۲، ۱۳

پطرس ۱: ۵

کلیسیا ٗ اور اس کا مشن

کلیسیا ٗ مسیح کا بدن ہے،روح کے وسیلہ سے خدا کی سکونت گاہ،تاکہ وہ الہیٰ مدد کے وسیلہ سے ارشادِ اعظم کو پورا کرے۔ہر ایک ایماندار، جو روح کے وسیلہ سے پیداہوا ہے مسیح کی کلیسیا کا لازمی حصہ ہے، ان کے نام آسمان پر تحریر کئے گئے ہیں۔

افسیوں ۱: ۲۲، ۲۳

افسیوں ۲: ۲۲

عبرانیوں ۱۲: ۲۳

چونکہ انسان کے لئے خدا کا ارادہ یہ ہے کہ  وہ کھوئے ہووٗں کو ڈھونڈے اور نجات دے،وہ اس کی پرستش کریں،ایمانداروں کی ایسی جماعت بنائے جو اس کے بیٹے کے ہمشکل ہوں، اور ساری دنیا کے لئے اس کی محبت اور ترس کو ظاہر کرے،اسک ابیلا منسٹری کا سب سے اہم مقصد ہے کہ :

۱۔ دنیا میں بشارت کی غرض سے خدا کا ادارہ(ایجنسی) بننا

اعمال ۱: ۸

متی ۲۸: ۱۹، ۲۰

مرقس ۱۶: ۱۵، ۱۶

۲۔ ایسا متحدہ بدن بننا جہاں انسان خدا کی پرستش کرے

1 کرنتھیوں ۱۲: ۱۳

۳۔ خدا کے مقصد کو پورے کرنے کا وسیلہ بننا،مقدسین کا ایسا بدن تعمیر کرنا جو اس کے بیٹے کا ہمشکل ہو۔

افسیوں ۴: ۱۱۔ ۱۶

1 کرنتھیوں ۱۲: ۲۸

1 کرنتھیوں ۱۴: ۱۲

۴۔ ایسے لوگ  بننا جو دنیا کے سامنے خدا کی محبت(ظاھر کریں) کو پیش کریں۔

زبور ۱۱۲: ۹

گلتیوں۲: ۱۰؛ ۶: ۱۰

۱۴۔ یقعوب ۱ : ۲۷

اسک ابیلا منسٹری کے وجود کا مقصد صرف یہی ہے کہ ایمانداروں کو تعلیم دے کران کی حوصلہ افزائی کرنا تاکہ وہ پاک روح کا بپتسمہ حاصل کریں اورنئے عہد نامہ کے رسولی نمونہ کو مسلسل اپناتے رہیں۔ اس تجربہ کے وسیلہ سے:

۱۔ وہ روح القدس کی قدرت میں معجزات اور نشانات کے ذریعہ سے بشارت کا کام کریں

مرقس ۱۶: ۱۵۔۲۰

اعمال ۴: ۲۹۔۳۱

۲۔ وہ خدا کے ساتھ پرستش سے معمور زندگی گزاریں

1 کرنتھیوں ۲: ۱۰ ۔ ۱۶

1 کرنتھیوں ۱۲ باب

1 کرنتھیوں ۱۳ باب

1 کرنتھیوں ۱۴ باب

۳۔ وہ پاک روح کی پوری معموری کو حاصل کریں اوراس کے پھل،نعمتوں اور خدمتوں کو نئے عہد نامہ کی کلیسیا کی طرح مسیح کے بدن کی ترقی اور محتاجوں اور ضرورتمندوں کی حاجت رفع کرنے کے لئے استعمال کریں۔

گلتیوں ۵: ۲۲، ۲۳

متی ۲۵: ۳۷۔ ۴۰

گلتیوں ۶: ۱۰

1کرنتھیوں ۱۲: ۲۸

کلسیوں ۱: ۲۹

خدمت

ہمارےخداوند کی طرف سےالہیٰ بلاوا اور کلام کے مطابق کلیسیا کی راہنمائی کے لئے چار نکاتی خدمت سونپی گئی ہے:

دنیا کو بشارت دینا۔

مرقس۱۶: ۱۵-۲۰

خدا کی پرستش

یوحنا ۴: ۲۳، ۲۴

مقدسین کی ایسی جماعت تعمیر کرنا جو اس کے بیٹے کی شبیہہ کے مطا بق کامل ہوتی جائے۔

افسیوں ۴: ۱۱۔ ۱۶

محبت اور ترس کے وسیلہ سے انسانی ضرورتوں کو پورا کرنا

زبور ۱۱۲ : ۹

گلتیوں ۲: ۱۰؛ ۶: ۱۰

یعقوب ۱: ۲۷

الہیٰ شفا

الہیٰ شفا اناجیل کا اہم ترین حصہ ہے۔بیماری سے شفا کفارے کے کام میں موجود ہے، اور ہر ایماندار کا استحقاق ہے۔

یسعیاہ ۵۳: ۴، ۵

متی ۸: ۱۶، ۱۷

یعقوب ۵: ۱۴۔ ۱۶

مبارک اُمید

جو مسیح میں سوگئے ہیں ان کا جی اٹھنا، اورجو جیتے ہیں ان کے ساتھ اٹھایا جانا ،ہمیشہ خداوند کےساتھ رہنا حقیقی اور کلیسیا کی مبارک امید ہے۔

1 تھسلنیکوں ۴: ۱۶ ، ۱۷

رومیوں ۸: ۲۳

ططس ۲ : ۱۳

1 کرنتھیوں ۱۵: ۵۱،۵۲

آخری عدالت

آخری عدالت ہو گی جس میں بدکاروں کی عدالت ان کے کاموں کے مطابق ہو گی۔اورجن کے نام کتابِ حیات میں لکھے ہوئے  نہ ملیں گے وہ ابلیس اور اس کے فرشتوں ، حیوان اور جھوٹے نبی کے ساتھ آگ کی اس جھیل میں ڈالے جائیں گے جو گندھک سے جلتی ہے ۔اور یہ دوسری موت ہے۔

متی ۲۵: ۴۶

مرقس ۹: ۴۳۔۴۸

مکاشفہ ۱۹: ۲۰

مکاشفہ ۲۰ : ۱۱۔۱۵

مکاشفہ ۲۱: ۸

نیا آسمان اور نئی زمین

’’لیکن اس کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہے گی۔‘‘

2 پطرس ۳: ۱۳

مکاشفہ   ۲۱ باب

مکاشفہ ۲۲باب