اسک بیلا

اسک بیلا

اسک بیلا ( جسے اشکِ پکارا جاتا ہے ) وہ ترکی کے شہر استنبول میں پیدا ہوئیں ۔ ان کی

پرورش ایک مسلمان گھرانے میں ہوئی جہاں وہ جسمانی اور زبانی زیادتی کا شکار ہوئیں ۔ اس

زیادتی سے بچنے کے لئے اُنہوں نے ایک مسلمان آدمی سے شادی کی لیکن اس آدمی سے اُنہیں

اور بھی زیادہ ہولناک زیادتیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اسک بیلا سولہ سال کی عمر میں کالج گئیں اور انہوں نے علمِ ادب میں بیچلر ڈگری

حاصل کی ۔ اس کے بعد انہوں نے بزنس میں بھی اعلیٰ ڈگری حاصل ( bachelor’s degree)

کی ۔ وہ ترکی کے کچھ بڑے ادروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رھیں اور ترکی اور سارے یورپ کا

سفر بھی کیا ۔

جب اُنکے شوھر نے انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی تو 1996 میں وہ اپنے ظالم شوھر کے

ظلم سے بچنے کے لئے امریکہ بھاگ گئیں۔ اس غیر ملک میں بہت سال اپنی زندگی کا دوبارہ

آغاز کرنے کی بہت سی کوششوں میں ناکامی کے بعد وہ اپنی ذاتی زندگی میں مایوسیوں کا

شکارہوکر ڈپریشن اور خود کشی کرنےکی طرف مائل ہو گئیں۔

ایک دن وہ اپنی زندگی کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر رھی تھیں کہ اُن کی خدا سے

شخصی ملاقات ہوگئی۔ اُس دن سےاُس نے اپنی زندگی یسوع کے تابع کر دی اور الہیٰ شفا اور

مسیح سے مخلصی حاصل کی۔ اُسی لمحہ سے اُس کی زندگی ناقابل یقین حد تک بہتری کی

سمت بدل گئی۔

خداوند سے کل وقتی خدمت کا بلاوا ملنے کے بعد، اُنہوں نے ایمبسڈر کمیشن سکول آف منسٹری

 بن میں داخلہ لیا اور وھاں سے گریجوایشن کے بعد وہ ایک مخصوص خادمہ

گئیں۔

اسک ابیلا نے 2009 میں ایک ٹی وی پروگرام جس کا نام ابدی حیات اور یہ ترکی زبان میں تھا

بطور میزبان ایک مسیحی سیٹلائیٹ پر شروع کیا۔ ان پروگراموں کو بہت ھی زیادہ پسندیگی

ملی۔ اس کے دو سال بعد انہوں نے ایک لائیو کال ان شو جس کا نام، راہ ، حق، زندگی، ہے

شروع کیا جو کہ فارسی اور ترکی زبانوں میں تمام مڈل ایسٹ اور یورپ کے ٹی وی چینلوں پر

نشر کیا جاتا ہے۔اس کے ردعمل میں مسلمانوں کی زندگیوں میں تبدیلیوں کے اثر کا پھل دوگنا

آنے لگا۔

انہوں نے اسک ابیلا منسٹریزکا آغاز 2011 میں کیا ۔ اس کے پیچھے انکی یہ خواہش کارفرما

تھی کہ انجیل پھیلانےکا دائرہ کار بڑھایا جائے۔اور کلسیاوں کے اندر بیداری کی آگ سلگائی

جائے ۔انہوں نے ایک انگریزی زبان کا پروگرام ، نئی زندگی قبول کرنا ، شروع کیا جو سب سے

پہلے انسپریشن ٹی وی پر نشر ہوا اور اسکے بعد بہت سے دیگر ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا

کے چینلوں پر بھی نشر ہوا۔ یہ پروگرام اُردو ، فارسی اور دیگر عربی زبانوں میں ترجمہ کرکے

کروڑوں مسلمانوں تک پہنچ رہے ہیں۔ یہ پروگرام نئی زندگی قبول کرنا اپریل 2015 سے امریکہ

میں بھی این آر بی نیٹ ورک اور ٹی ایل این شگاگو پر نشر ہو رھا ہے۔

آج اسک ابیلا کے پروگرام 150 ملکوں، 5 برِاعظموں میں پانچ زبانوں ، ترکی ، عربی ، فارسی ،

اُردو اور انگریزی میں 373 ملین خاندانوں تک پہنچ رہے ھیں۔ وہ انگریزی اور ترکی میں ریڈیو

پروگرام بھی کرتی ھیں جو تقریباً 5 ملین خاندانوں تک پہنچ رھا ہے۔ اس منسٹری نےچار زبانوں

میں اپنی ویب سائیڈز بھی شروع کی ھیں اور سوشل میڈیا کے ذریعے چھ ملین سے زیادہ لوگ

ان سے برکت پا رہے ھیں۔ صرف فیس بک پر اُنکے پانچ ملین سے زیادہ فالورز ھیں۔ انہوں نے

سوشل میڈیا کی اہمیت کے پیش نظر 2016 میں ہفتہ وار پروگرام فیس بک لائیو ویڈیوز جن کو

ڈریم چرچ کا نام دیا گیا شروع کیا ہے۔انہیں مسیح کے لئے وقف شدہ زندگی، ایماندای، معاشرے

میں مسیح کی ذات کے اثرات کو فروغ دینےکلئے، الیکٹرانک میڈیا پر مسیح کی منادی کرنے کو

سراھنے کے لئے نیشنل ریلیجیس براڈکاسٹرز ایمپیکٹ ایوارڈ سے بھی نوازاگیا ہے۔

انڈونیشیا کے متلاشیوں کے پرُ زور اصرار پر 2017 میں انہوں نے انڈونیشیا کی زبانوں میں

پروگرام ترجمعہ کروانے کی منصوبہ بندی بھی کی کیونکہ انڈونیشیا آبادی کے لحاظ سے دینا کا

سب بڑا ملک ہے۔ یہ انجیل پہنچانےکا یہ ایسا موقع ہے جس کی کوئی نظیر ماجود نہیں۔

اُس کا پیغام جو کہ اُمید ، محبت اور مخلصی ہے جو صرف خدا تعالیٰ کی ذاتِ مبارکہ میں ہی

پایا جاتا ہے۔ ضرور ہے کہ مسلم دنیا میں مسیح یسوع کی خاطر یہ پیغام پہنچتا اور گونجتا

رہے۔ وہ ایک مسلم پس منظر کی مسیحی ہوتے ہوئے اس مقام پر ھیں جہاں وہ کلچر ، زبان اور

سماجی روئیوں سے واقفیت کی بنا پر زیادہ موثر طریقے سے مسیح کی خوشخبری مسلمانوں تک

پہنچا سکتی ھیں۔